Urdu ka Sawanihi Adab by Ahmed Hassan Noori
سوانح:
سانحہ کی جمع ہے،اور سانحہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی ظاہر ہونے والا پیش آنے والا،وقوعہ اور ماجرا کے ہیں۔
عام لفظوں میں ناپسندیدہ اور وحشت انگیز واقعہ کو سانحہ کہا جاتا ہے۔
یاد رکھیں کہ سوانح عمری اور سوانح نگاری کی اصطلاحات میں اس کے لغوی معانی کا اعتبار کیا گیا ہے اسی طرح سوانح عمری کا مطلب ہے واقعات،حیات اور حالات
زندگی یاں زندگی کی سرگذشت جس میں اچھے برے،نرم گرم،تلح و شریں ہر طرح کے حالات شامل ہیں۔
اردو ادب میں باقائدہ سوانخ نگاری کا آغاز الطاف حسین حالی سے ہوتی ہے،پھر ان کے بعد مولانہ شبلی کا نمبر آتا ہے جو کہ دوسرا ہے۔خواجہ الطاف حسین حالی نے حیات جاوید میں سر سید احمد علی خان کے حیات زندگی لکھے ہیں،حالی نے حیات سعدی میں شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ کے حالات زندگی قلم بند کی ہے اس کے علاوہ آپ نے سرسید کی زندگی پر مبنی کتاب حیات جاوید بھی لکھی،حالی نے اپنے استاذ محترمہ میزا اسد اللہ خان غالب کی زندگی پر نہایت ہی عمدہ اندازم میں یاد گار غالب لکھی،اس تحریر میں غالب کی مکمل سوانح عمری قلم بند کی گئی ہے جیسے کہ آپ کو آم بڑے پسند تھے مکمل واقعات کے ساتھ بتایا گیا ہے۔
سوانح نگاری
کسی شخص کی سوانح عمری،سرگزشت یا حالات زندگی تحریر کرنے کا نام ہے۔
انگریزی ادب
انگریزی ادب میں ڈرائیڈن وہ واحد شخص ہے جس نے 1683 میں سوانح عمری کی تعریف کی ہے۔
ڈرائیڈن کے مطابق"کسی خاص شخص کی زندگی کی تاریخ سوانح عمری ہے"
جانسن کے مطابق:سوانح عمری بیانیہ تحریر کی مختلف اقسام میں سے ایک ہے۔یہ نہایت شوق سے پڑھی جاتی ہےاور نہایت آسانی کے ساتھ زندگی کے مقاصد پر اس کا اطلاق کیا جا سکتا ہے۔
گیان چند جین: کے مطابق اس (سوانح) میں کسی شخص کے حالات زندگی اور شخصیات کے بارے میں لکھا جاتا ہے۔
سوانح عمری تاریخ کی ایک شاخ ہوتی ہے
سوانح نگاری موضوع کو بنیادی اہمیت حاصل ہے
سوانح نگاری کا موضوع انسان ہوتا ہے۔
ماہرین نے سوانح نگاری کی ادبی اہمیت کو متعین کرنے کے لیے اس کے تین نوازم کی نشان دہی کی ہے موضوع، 2 مواد، تین اسلوب
فنی اعتبار سے سوانح میں ایک طرف مداحی خواہ وہ کنتی ہی مدلل اور مربوط کیوں نہ ہو سوانخ کو بے جان بناتی ہے۔
جانسن: کہتا ہے کہ سوانخ نگار کو سچائی،وضاحت اور نفسیاتی کیفیات پر توجہ دینا چاہیے۔
حالی کے نزدیک سوانخ نگاری ایک افادی صنف ادب ہے جو کہ اصلا اور اخلاقی مقاصد کے تابع ہے۔
سوانخ نگاری کا آغاز و ارتقا
اردو میں سوانخ نگاری کے کچھ دھندلے دھندلے سے خدوخال جنھیں اس صنف کے اولین نقوش کہا جا سکتا ہے،دکنی مثنویوں اور اردو شعرا کے تذکروں میں ملتے ہیں۔
اردو میں سوانح نگاری کا آغاز حالی سے ہوتا ہے۔
حالی کو اردو کا پہلا جدید سوانح نگار قرار دیا جاتا ہے اور ان کی تصنیف حیات سعدی 1886 کو پہلی سوانح
سوانخ نگاری اور حالی شبلی کا عہد
حالی حیات سعدی 1886ء (دو حصوں میں) یاد گار غالب 1896-97 حیات جاوید 1901
شبلی الماموں 1889 سیرت النعمان 1891 الفاروق 1898 الغزالی 1902 سوانح موالانا روم 1906 سیرت البنی 1910(پہلی جلد)
میرزا حیات دہلوی سیرت محمدیہ،نورتن اکبری مع سوانح اکبر،نور جہاں بیگم، زیب النسا۔
اسی طرح دیگر سوانح عمری بھی وقتًا فوقتًا قارئین اکرام کے ظزف نظر رہی ہیں۔
جزاک اللہ
1-06-2022