Ahmed Hassan Noori

Auther
0

 About Ahmed Hassan Noori


Ahmed Hassan Noori


احمد حسن نوری

(Unique Content Writer, Psychology)

میرا نام احمد حسن ہے قلمی نام نوری جو کہ میرے استاد محترم قاری منیر احمد جلالی(مرحوم) کی جانب سے عطا کیا گیا تھا بعدازاں اس نام کو میں نے قلمی نام بناتے اپنی ایک الگ پہچان تعمیر کی،میں پنجاب کے ایک خوبصورت شہر منڈی بہاوالدین سے تعلق رکھتا ہوں۔میں ایک ویب ڈویلپر و پراگرامر ہوں،آئی ٹی(IT) کی فیلڈ سے تعلق رکھتا ہوں۔اس کے علاوہ نفسیات و قلمکاری میں بھی خاصی دلچپسی ہے۔مجھے کمپیوٹر اور اس سبجیکٹ میں کوئی اتنی خاص لگن و دلچپسی نہ تھی لیکن پھر کہتے ہیں نہ کہ آپ کی زندگی میں کچھ ایسا ہوتا ہے جو کہ سوچ کے بہاؤ کو ہی یکسر بدل دیتا ہے میری زندگی میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ایک ایسا تلخ واقعہ جس نے میری زندگی ہی بدل کر رکھ دی یہی تلخ واقعہ اس فیلڈ میں میری دلچسپی و لگن کا سبب بنا۔
ویسے میرے بارے میں جاننا اتنا آسان نہیں ہے میں کوئی کھلی کتاب نہیں جسے ہر کوئی پڑھ سکے قدم قدم پر آپ پر نئے نئے کئی راز آشکار ہونگے ،ہرصفحہ ایک نئی کہانی لیے ہوئے ہے باقی بات میری تعلیمی قابلیت کی کی جائے تو میں
انٹرمیڈیٹ کا طالب علم ہوں،کیونکہ میرے کچھ سال پیچھے رہ گئے اور پھر پڑھائی چھوڑنا پڑی اسی سبب میں ابھی تک تھوڑا سا پیچھے رہ گیا اس کے علاوہ میں
ایک ویب ڈویلپر
پروگرامر
گرافکس ڈیزائنر
کیو آر کوڈ ایکسپرٹ
سرچ انجن آپٹیمائزیشن (ایکسپریٹ)
ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایکسپرٹ (فرام گوگل)
سوشل میڈیا ایڈ ایکسپرٹ
گوگل سرچ
مائیکروسافٹ آفس
وغیرہ میں مہارت رکھتا ہوں۔میں نے اپنے سفر کا آغاز ایک آئی ٹی کے طالب علم سے کیا تھا اور اب بھی ایک اسٹوڈنٹ ہوں،میں اب تک بہت سی ویب سائیٹس کو ڈیزائن کر چکا ہوں،ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے لیے ایک وو کومرز ویب سائیٹ اور میکساز برینڈ کا اپنا برینڈ مارک و ویب سائیٹ بنائی تھی وہ میرے کام سے خاصی مطمئن بھی ہوئیں تھیں اس کے علاوہ بھی کئی نیشنل و ملٹی نیشنل کمپنیز کے لیے کام کر چکا ہوں۔میں کئی ایک سافٹ ویئر پر بھی کام کر چکا ہوں جیسے اپنی ایک ذاتی گیم و ایپ بھی بنا چکا ہوں اس کے علاوہ میں اپنا ایک سرچ انجن و یوٹیوب بھی ڈیزائن کیا۔
نفسیات
نفسیات کے بارے میں کہہ لیں میرا جنون ہے اس فیلڈ سے میرا تعلق اچانک ہی کورسیرا کے باعث 2020 میں جڑا تھا۔جب ایک اسکالرشپ کورس میں مجھے کورسیرا کی جانب سے ایڈمیشن دیا گیا تھا۔میں نے بھی موقع غنیمت جان کر جھٹ سے کورس میں انرول کر لیا اس سے پہلے مجھے نفسیات زہر لگتی تھی دل ہی نہیں چاہتا تھا اسے پڑھنے کا لیکن اب عالم یہ ہے کہ اسے پڑھے بغیر میرا گزارا ہی نہیں،خیر میں نے وہ کورس مکمل کیا مجھے بلکل بھی نہیں پتا تھا کہ اس کورس کے بعد مجھے کوئی سرٹیفیکٹ بھی دیا جائے گا۔مگر میری خوشی کی انتہا نہ رہی جب مجھے JOHNS HOPKINS UNIVIESITY سے سند سے نواز گیا یہ سند ایسی تھی کہ جس کی تصدیق پوری دنیا سے کی جا سکتی ہے ۔ یوں میرے سفر کا آغاز ہوا پھر کیا تھا مجھے کوئی بھی کورس اچھا لگتا تو میں اٗسے ایڈ ٹو کارڈ کر لیتا 2020 تقریبًا میرا اسی کام میں گزر گیا کیوں کہ لاک ڈاؤن لگا ہوا تھا لوگ اپنے گھروں میں قید تھے اس دوران یہ ایک نہایت ہی اچھی ایکٹیویٹی ثابت ہوئی،میں نے گوگل کھولنا اور دنیا کی مختلف چیزیں سرچ کرتے رہنا وہ نفسیات جس سے مجھے چڑ ہوا کرتی اب میرا پسندیدہ سبجیکٹ بن گیا تھا،مجھے اس کے متعلق پڑھنا بات کرنا بحث کرنا اچھا لگنے لگا،یوں میں نے دوسالوں تک نفسیات پر کام کیا اور اب تک کرتا آ رہا ہوں۔میرا زیادہ تر کام ریلیشن شپ اور وومن سائیکالوجی پر ہے دونوں ہی نہایت پیچیدہ اور اہم مسائل ہیں جن پر بات کرنا اور مواد جمع کرنا پاکستان میں رہتے ہوئے تقریبًا ناممکن سا لگتا ہے چلیں ناممکن نہ بھی کہیں تو بہت مشکل تو ضرور ہے کیونکہ کوئی ایسا جامع مواد موجود ہی نہیں جو کہ رہنمائی میں برسرپیکار لایا جا سکے۔یوں مواد کی کمی کے باعث اکثر اوقات جن لوگوں نے رہنمائی حاصل بھی کرنا ہو تو انھیں ادھر اُدھر سے یا دوسروں کا مواد کاپی پیسٹ کرنا یا پڑھنا پڑتا ہے۔جو کہ نفسیاتی اصولوں کے مطابق کوئی اچھی بات نہیں،ہم ایک جگہ کا دوسری جگہ ریفرینس تو دے سکتے ہیں لیکن اس کیس کو جائے وقوعہ پر لاگو نہیں کر سکتے،نفسیاتی قوانین جگہ مقام و علاقے کے لحاظ سے بدلتے رہتے ہیں،یوں میرا یہ سفر شروع ہوا وقتًا فوقتاً کئی کہانیوں اور آرٹیکلز و افسانوں ناولوں کی بنیاد پر جسے آپ میرے پیج کو اسکرول کرتے پڑھ سکتے ہیں۔
ہیومن سائیکالوجی
وومن سائیکالوجی
ہیومن نیچرل سائنسز
لوو سائیکالوجی
رائٹنگ سائیکالوجی
کریمنل سائیکالوجی
ابنارمل سائیکالوجی
بائیو سائیکالوجی
سوشل سائیکالوجی
پرسنیلٹی ڈویلپمنٹ سائیکالوجی
ایجوکیشنل سائیکالوجی
ڈپریشن
اینگزائٹی
سٹریس
فوبیاز
سائیکلوجیکل ڈس آرڈرز
موٹیویشنل اسپیکر
پرسنیلٹی ڈویلپمنٹ
کیرئیر سلیکٹینسی
میں خاصی مہارت رکھتا ہوں،نفسیات کی اس فیلڈ میں میری پہچان میرے کام سے ہوتی ہے۔ لیکن ان سب فیلڈز سے بھی زیادہ میں کلینیکل سائیکالوجی کو اپنا اوڑھنا بچھونا سمجھتا ہوں۔
لکھنا
لکھنے سے میرا تعلق بہت پرانا ہے شاید میں ایک پیدائشی لکھاری ہی پیدا ہوا تھا اور میں اس بابت جانتا بھی نہیں تھا کمال کی بات تو یہ تھی میرے لیے، میں بچپن سے ہی کہانیوں میں دلچسپی لیتا تھا لیکن ان کہانیوں میں پختگی میری پانچویں کلاس میں آئی جہاں ایک دفعہ میرا ایک کلاس فیلو زین راجہ پاس کی ایک کتابوں والی شاپ سے ایک ٹارزن والی پاکٹ سائز کتاب اٹھا لایا میں نے بھی پڑھی اور پھر میں بھی اُس کے ساتھ ہی جانے لگا سکول کے لیے جیب خرچی دی جاتی جو کہ میں اسی جگہ لگا دیتا……………یوں میرے پاس ان کہانیوں کا بھی ایک طویل ذخیرہ تخلیق پایا جن میں بھوت بنگلا،ٹارزن،ٹارزن بمقابل نقلی ٹارزن اور دیگر کئی بچوں کی کہانیاں آج بھی میری لائبریری میں موجود ہیں جو کہ مجھے اس وقت کا بتاتی ہیں جب میں نیا نیا اس فیلڈ میں قدم رکھنے والا تھا۔
یہ 2016 کی بات ہے مجھے فلمیں دیکھنے کا شوق پیدا ہوا پھر کیا تھا چھٹیاں(گرمیوں کی) بھی تھیں۔لیپ ٹاپ نیا نیا لیا تھا میاں شہباز شریف کی جانب سے دی جانے والی اسکالر شپ سے یوں میں نے کئی ایک فلمیں دیکھ ڈالیں مجھے نہیں یاد پڑتا اور نہ ہی نام یاد تھے ان فلموں کے تب ایک ایسی اسٹوری ذہن میں آئی یہ 2016 کی بات ہے اس کہانی کو میں نے نام دیا۔
وین یو آر ان لو( When You are in Love) یہ میری پہلی کہانی تھی اگرچہ اس کے بعد میرے لکھنے کے سفر کا آغاز ہوا تھا۔یہ کہانی فکشن کی انتہا پر جا کر لکھی تھی میں نے اس میں ایسی ایسی چیزیں شامل تھیں جو کہ کبھی کوئی انسان حقیقت میں تصور بھی نہیں کر سکتا۔میں خود حیران تھا کہ آخر میں نے یہ کہانی لکھ کیسے لی خیر کہانی ایک ایسے شخص کی تھی جو کہ اپنے ماضی میں کی گئی غلطیوں کی وجہ سے اپنی محبت کو کھو چکا تھا یوں ہمیشہ کی زندگی میں خسارے اُس کے مقدر میں لکھ دیئے گئے تھے لیکن نہیں اُس شخص نے ہار نہیں مانی سوچا اب اپنی محبت کو وہ حاصل کر کے رہے گا،ماضی میں جو غلطیاں وہ کر چکا ہے اب مزید نہیں کرے گا،اُس کے ایک پروفیسر ٹائم مشین پر کام کر رہے تھے جس میں وہ سوار ہوتے وہ لڑکا ٹائم میں پیچھے جانا چاہتا تھا لیکن بیڈ لک ٹائم مشین کا پہلا تجربہ تھا وہ وقت میں پیچھے جانے کی بجائے آگے چلی جاتی ہے اب یہاں سے میرا اپنا الگ انداز تحریر کام کرتے ہوئے کہانی کو ترتیب دیتا ہے جن لوگوں نے اس تحریر کو پڑھا ہے وہ آج بھی کہتے ہیں کہ ہم مان ہی نہیں سکتے یہ تمھاری پہلی تحریر ہے۔
اس کے علاوہ بھی میں کئی ایک تحریریں لکھ چکا ہوں لیکن میری پہلی تحریر میرے دوستوں کے دلوں میں اپنی چھاپ چھوڑ چکی ہے۔
میں کسی بھی قسم کی کونٹینٹ رائٹنگ میں مہارت رکھتا ہوں اردو انگلش دونوں زبانوں میں اس کے ساتھ دیگر بھی چند ایک زبانوں میں لکھ سکتا ہوں جیسے کہ ترکی،ہندی،عربی،پنجابی(شاہ مکھی، گرو مکھی دونوں)
میرے چارجز زیادہ ہونے کے باعث لوکل چینلز پر میں کام نہیں کرتا،کئی ایک بڑے بلاگرز کے لیے میں اب تک آرٹیکلز و کہانیاں لکھ چکا ہوں اس کے علاوہ
میں ایک پروفیشنل اردو کری ایٹو کونٹینٹ رائیٹر ہوں۔
یوٹیوب چینلز کے لیے اسکرپٹس لکھتا ہوں۔
سرچ انجن آپٹیمائزینشن(SEO) بیسڈ آرٹیکل رائیٹنگ اور اردو بلاگرز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔
شارٹ اسٹوریز
شارٹ فلم ہو یا یوٹیوب ویڈیوز
کہانی ہو یا افسانہ
آرٹیکل ہو یا بلاگ
ڈرامہ ہو یا کرنٹ افیئر
اسپورٹس ہو یا شوبز
اشتہارات ہوں یا فیس بک پوسٹس ،
ہر قسم کا سنجیدہ اور مزاحیہ اسکرپٹ نیکسٹ لیول پر لکھنے کی صلاحیت حاصل ہے۔
ٹاپ ٹین پاکستانی ڈرامہ ریویوز
اصلاحی اور سبق آموز کہانیاں
اسلامی تحریریں
سسپنس اور جاسوسی کہانیاں
رومانوی کہانیاں
ہالی ووڈ اور بالی ووڈ فلمز اور سیزنز کے ریویوز
مختصر و طویل دورانیے کی یوٹیوب ویڈیوز اسکرپٹ
شوبز گوسپ اور نیوز آرٹیکلز
سوشل ایشوز،
ہیومن رائٹس،
وومن رائٹس،
نفسیات،
موٹیویشنل ٹاپکس،
تبصرے غرض دنیا کی کسی بھی فیلڈ پر کام کرنا ہو بندا ناچیز کو خدا تعالٰی کے فضل سے عبور حاصل ہے۔
مکمل تحریریں
مخنصہ کی جشن آزادی(افسانہ)
ایسڈ وکٹم (افسانہ)
درد دستک دیتا ہے(افسانہ)
محبت کی منت(افسانہ)
چیپٹر 1 نفسیاتی (شارٹ افسانوی اسٹوری)
چیپٹر 2 نفسیاتی (شارٹ اسٹوری)
چیپٹر 3 نفسیاتی( شارٹ اسٹوری)
مجھے بیٹا چاہیے( شارٹ اسٹوری)
تجھے عشق ہو تو پتا چلے ( مکمل لانگ ناول)
جاری پروجیکٹس
بھولنا بھی ضروری تھا
آنے والے پروجیکٹس
زرد موسم کی بارش (گرینڈ پروجیکٹ)
میں شب چراغ ہوں (ناول)
وین یور آر ان لو(لانگ موسٹ اویٹڈ ناول)
میں محبت اور وہ(ناول)
تجھے عشق ہو تو پتا چلے سیزن 2 (ناول)
محبت کے مریض(کتاب)
محبت کی نفسیات(کتاب)
نفسیاتی عورت(کتاب)
دھوکے باز مرد (کتاب)
قرطاس (موسٹ اویٹد اینڈ گرینڈ پروجیکٹ)
نصابی وہ غیر نصابی سرگرمیاں
سکول و کالج میں تو نصابی سرگرمیاں ہی رہیں کیونکہ گورنمنٹ کالج ہے اور یہاں غیر نصابی سرگرمیاں کم ہی منعقد کی جاتی ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی میرے کئی ایک شوق رہے ہیں۔
جیسے نایاب سکے جمع کرنا میرے پاس باقاعدہ ایک ایلبم موجود ہے جس میں بہت ہی نایاب سکے موجود ہیں۔جیسا دو سو سال پرانا انگریز حکومت کا جاری کردہ ایک سکہ جس کی قیمت آج دو لاکھ کے قریب ہے۔
میں مختلف اسکرین پلیز میں بھی حصہ لے چکا ہوں۔
نعت خوانی
اس کے علاوہ کئی ایک فاؤنڈیشنز کا بھی حصہ رہا ہوں قرطاس فانڈیشن میری اپنی ہے۔
قرطاس
مجھے آج بھی اچھے سے یاد پڑتا ہے کہ قرطاس کی بنیاد رکھتے میرے ذہن میں یہی سوچ تھی کہ آیا میں اسے بنا بھی پاؤں گا یا نہیں۔ یہ جو کام شروع کر رہا ہوں کیا وہ ممکن ہے یا نہیں لیکن پھر میں نے اپنے دل پر ہاتھ رکھا اور پہلا قدم اٹھا لیا کیوں کہ پہلا قدم ہی مشکل ہوتا ہے باقی کچھ بھی نہیں آہستہ آہستہ رستے آسان ہوتے جاتے ہیں،یوں میں نے باقاعدہ قرطاس کی بنیاد رکھی،اب میں یہ سوچ رہا تھا کہ پریکٹیکل فیلڈ میں کیسے آیا جائے کیسے ایک باقاعدہ و مضبوط قدم جماۓ جائیں میرا سوشل میڈیا پر ایک ایسے ہی عام سا گروپ تھا کچھ ایک میمبرز بھی ایڈ تھے میں نے کچھ سوچ کر اُس گروپ کا نام بدلتے قرطاس اردو ادب رکھ دیا۔
میں نیا نیا سوشل میڈیا کو یوز کرنے لگا تھا مجھے اس کے طریقہ کار کا کچھ خاص پتا نہیں تھا اور نہ ہی اتنی سمجھ بوجھ تھی۔ یوں ہی کچھ چیزیں دیکھتے ایک فیس بک گروپ بن گیا اب نام کا مسئلہ تھا میں ان دنوں ایک سوشل میڈیا گروپ میں ناول پوسٹ کیا کرتا تھا بس اُسی گروپ کے نام کا ریفرینس لیتے میں نے ایک گروپ بنا دیا۔اس گروپ میں کوئی نہیں تھا یعنی میرے ساتھ گروپ میں الو ناچ رہے تھے،مجھے کوئی جانتا بھی نہیں تھا خیر جانتے تو مجھے لوگ اب بھی نہیں۔ اس سے پہلے کبھی اپنا کام کہیں شیئر نہیں کیا تھا خیر کرتا تو اب بھی بہت کم ہی ہوں۔میں نے اپنی اکثر تحریریں ابھی بھی پبلک نہیں کیں میں نے شاید آئندہ وقت میں کروں یا نہ کروں لیکن میں جن تحریروں کو پبلک کرتا ہوں ان پر بہت سوچ بچار کرنے کے بعد ایسا کرتا ہوں۔اسی طرح گروپ کا معاملہ تھا میں نے بنا تو لیا اور ایک گروپ سے تھوڑا سا مماثلت رکھتا نام بھی رکھ لیا۔لیکن پھر مجھے کچھ عرصہ بعد محسوس ہوا کہ نہیں اگر میرا کام یونیک ہے تو مجھے میرا نام بھی یونیک رکھنا چاہیے ایسا جو کہ کسی سے مماثلت نہ رکھتا ہو،یوں ہی قرطاس کی بنیاد رکھی میں نے اور آج ایک بندے سے شروع ہونے والا میرا ایک گروہ کم ہی صحیح لیکن اپنی پہچان رکھتا ہے۔
میں قرطاس کارپوریشن کا فاؤنڈر ہوں جس کے اندر ہمارے مختلف پروگرامز آتے ہیں۔
قرطاس اردو ادب
قرطاس فاؤنڈیشن( تعلیم سب کے لیے عام)
قرطاس پبلشرز(خیال سے قرطاس تک)
قرطاس لائبریری(ڈیجیٹل یونیک لائبریری)
قرطاس بک کارنر(معیاری سستی کتابیں جہاں سے نئی کتابیں بھی آپ کو 20 سے 30 فیصد جبکہ پرانی کتابیں آدھی قیمت پر بہترین حالت میں ملیں گی)
قرطاس انٹرٹینمنٹ
اس کے علاوہ بھی ہماری ٹیم کا کام جاری ہے اور ان شاءاللہ جلد قرطاس میں مزید نئے پروگرامز متعارف کروائے جائیں گے۔
قرطاس فاؤنڈیشن
آج کل ہمارے اردگرد بہت سے ایسے لوگ ملیں گے جنھوں نے تعلیم کو مزاق و کاروبار بنایا ہوا ہے،جب میری ایسے لوگوں سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا کاروبار ہے وہ ایک بزنس کر رہے ہیں اب چاہے وہ دینی تعلیم ہو یا دنیاوی تعلیم ہو۔میں تعلیم کے نام پر کیے جانے والے ان کے کاروبار کے خلاف کبھی نہیں رہا لیکن میرا کہنا تھا کئی لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو آپ کی اتنی فیسز ادا نہیں کر سکتے،اوپر سے حکومت پاکستان نے بھی تباہی مچائی ہوئی ہے،کچھ لوگوں نے کہا جناب نوری صاحب کیا یہ مہنگائی ہم پر اثرانداز نہیں ہوتی،میں نے اُس شخص کی جانب دیکھتے رساں انداز میں جواب دیا بلکل جناب مہنگائی نے تو سب کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ایسے میں آپ اس سے محفوظ رہے ممکن نہیں لیکن میرا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو ان بچوں کا بھی احساس کرنا چاہے جو کہ آپ کی فیس ادا نہیں کر سکتے ان کے لیے فیس میں کچھ کمی کر دیں یا اگر ممکن ہو تو فری کروا دیں،یا ان سے ایک کانٹریکٹ کر لیں کہ کورس کے بعد جب آپ پیسے کمانے لگیں گے تو ہمارے ادارے کی کچھ مدد کر دیں یا تب ہمیں پے کر دیں اور ان کاروباری لوگوں کی اکثریت کی جانب سے کہا گیا کہ گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا۔
یوں پھر قرطاس فاونڈیشن کی بنیاد رکھی گئ ،قرطاس کسی کی مالی مدد نہیں کرتا بلکہ انھیں مالی معاونت کرنے کے قابل بناتا ہے،قرطاس کی جانب سے پیش کیے جانے والے تمام کورسز پانچ سو اور 1000 کی مناسب فیس کے درمیان ہوتے ہیں بہت مشکل ہوگا کہ کوئی کورس اس رینج سے بڑھے اور اس میں بھی یتیم بچوں کو مختلف مقامات پر رعایت دی جاتی ہے بلکہ انھیں چوائس دی جاتی ہے کہ اگر آپ چاہیں تو کورس کے بعد قرطاس کے ساتھ پڑھتے بچوں کو سکھائیں یا انھیں کسی مقام پر لے جانے کے لیے ہمارے معاون رہیں،جب آپ ارننگ موڈ پر آئیں تب آپ قرطاس کو پے کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ کچھ بھی نہیں کرتے تو قرطاس کو کوئی مسئلہ نہیں ہمارا مقصد صرف تعلیم کو عام کرنا ہے نہ کی منافع کمانا،یہ پانچ سو سے ایک ہزار کے درمیان جو فیس آپ سے چارج کی جا رہی ہے یہ بھی قرطاس فنڈ اور ٹیچرز و ٹیم کی سیلری ادا کرنے کے لیے چارج کی جاتی ہے،کیوں کہ بیک اینڈ پر موجود لوگوں کو بھی قرطاس فاؤنڈیشن کی جانب سے پے کرنا پڑتا ہے۔
میرے کورسز بلکل فری ہوتے ہیں ان کا ایک بھی پیسہ میرے اکاؤنٹ میں نہیں آتا مگر وہ سب پیسے قرطاس فنڈ میں جاتے ہیں جو کہ مستحق بچوں کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر انھیں دنیا میں ایک مقام سے روشناس کروانے کا باعث ہیں۔
مجھے آج بھی یاد ہے میری پاس پیسے نہیں تھے کہ میں فیس پے کرتے پڑھتا……… گورنمنٹ اسکولوں کی اکثریت میں اساتذہ اسکولوں میں بلکل بھی نہیں پڑھاتے بلکہ انھوں نے پڑھانے کے لیے اکیڈمیز بنائی ہوتی ہیں،اور پرائیویٹ اسکولز تو بنائے ہی کاروبار کے لیے جاتے ہیں،پھر چاہے وہ کاروبار کسی کا خون چوستے یا ہڈیوں کا برادا بیچتے ملے انھیں صرف پیسوں سے مطلب ہے۔یوں فیس نہ ہونے پر میں نے کسی بھی اکیڈمی میں ایڈمیشن نہیں لیا جو کیا آج تک اپنی محنت اور روز قلم پر کیا۔
اگر آپ اس انٹرو(تعارف) کو پڑھ کر سوچ رہے ہیں کہ میرے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں تو یہ آپ کی خام خیالی ہے یہ میری زندگی کا پہلا صفحہ بھی نہیں یہ تو بیسک تعارف ہے میری پوری کتاب ابھی پڑی ہے۔مگر میرا تعارف قرطاس ہے اور قرطاس کا تعارف مجھ سے ہے بس اسی بات سے اپنی ایک لکھی غزل پر میں اختتام کروں گا اور اپنے رب سے دعاگو ہوں کہ میرا مالک مجھے میرے انتخاب و محنت پر ثابت قدم رکھے۔ آمین ثم آمین!


Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !